فوجی کارروائی میں ہلاک ہونے والے بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کی جمہوری وطن پارٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بلوچ عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر مانگی جانے والی معافی کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اب معاملہ بلوچ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں میں ہے جو اپنی کشتیاں پہلے ہی جلا چکے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا سب کی طرف سے بلوچ عوام سے معافی مانگنا بلوچ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئرپرسن آصف علی زرداری گزشتہ دنوں اسلام آباد میں بلوچستان سے منتخب ہونے والے پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں سب کی طرف سے بلوچستان سے معافی مانگی تھی۔
عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ ’جنرل پرویز مشرف نے بھی معافی مانگی تھی۔ یہ لوگ معافیاں مانگتے رہتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ آپ کسی کا گلا کاٹ دیں اور پھر کہیں سوری۔ ایسے نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ بلوچوں کا بہت خون بہا ہے اور ان کی پوری پوری آبادیاں مٹ گئی ہیں اور ہزاروں لوگ جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے سندھ اور پنجاب اور افغانستان چلے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی لوگ لاپتہ ہیں اور کئی گرفتار ہیں۔ ایسے میں نہ تو بلوچ عوام کو کسی کی معافی کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان کا اب کوئی مطالبہ ہے۔‘
مسئلہ میدان جنگ میں
بلوچستان کے لوگوں کو اب اس سے کوئی دلچسپی نہیں رہی کہ فوج جاتی ہے یا نہیں کیونکہ اب جو معاملہ ہے وہ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں میں ہے اور بلوچوں کا مسئلہ میدان جنگ میں ہے۔ اس لئے اسکا فیصلہ بھی میدان جنگ میں ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہزاروں بلوچ اپنے حقِ حکمرانی کے لئے مسلح مزاحمت میں شریک ہیں۔ جب تک لڑائی جاری ہے اور لڑائی کے مقاصد حاصل نہیں ہوتے، اس کا نتیجہ سامنے نہیں آتا، اس وقت تک معافی اور مذاکرات کی بات قبل ازوقت ہے۔ میں تمام بڑی پارٹیوں اور ان کی شخصیات سے گزارش کروں گا کہ وہ بلوچوں کی دل آزاری نہ کریں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر آنے والی منتخب حکومت بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرکے فوج کو واپس بلاتی ہے تو کیا بلوچستان کے حالات بدلیں گے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
’بلوچستان کے لوگوں کو اب اس سے کوئی دلچسپی نہیں رہی کہ فوج جاتی ہے یا نہیں کیونکہ اب جو معاملہ ہے وہ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں میں ہے اور بلوچوں کا مسئلہ میدان جنگ میں ہے۔ اس لیے اسکا فیصلہ بھی میدان جنگ میں ہوگا۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا سب کی طرف سے بلوچ عوام سے معافی مانگنا بلوچ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئرپرسن آصف علی زرداری گزشتہ دنوں اسلام آباد میں بلوچستان سے منتخب ہونے والے پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں سب کی طرف سے بلوچستان سے معافی مانگی تھی۔
عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ ’جنرل پرویز مشرف نے بھی معافی مانگی تھی۔ یہ لوگ معافیاں مانگتے رہتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ آپ کسی کا گلا کاٹ دیں اور پھر کہیں سوری۔ ایسے نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ بلوچوں کا بہت خون بہا ہے اور ان کی پوری پوری آبادیاں مٹ گئی ہیں اور ہزاروں لوگ جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے سندھ اور پنجاب اور افغانستان چلے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی لوگ لاپتہ ہیں اور کئی گرفتار ہیں۔ ایسے میں نہ تو بلوچ عوام کو کسی کی معافی کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان کا اب کوئی مطالبہ ہے۔‘
مسئلہ میدان جنگ میں
بلوچستان کے لوگوں کو اب اس سے کوئی دلچسپی نہیں رہی کہ فوج جاتی ہے یا نہیں کیونکہ اب جو معاملہ ہے وہ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں میں ہے اور بلوچوں کا مسئلہ میدان جنگ میں ہے۔ اس لئے اسکا فیصلہ بھی میدان جنگ میں ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہزاروں بلوچ اپنے حقِ حکمرانی کے لئے مسلح مزاحمت میں شریک ہیں۔ جب تک لڑائی جاری ہے اور لڑائی کے مقاصد حاصل نہیں ہوتے، اس کا نتیجہ سامنے نہیں آتا، اس وقت تک معافی اور مذاکرات کی بات قبل ازوقت ہے۔ میں تمام بڑی پارٹیوں اور ان کی شخصیات سے گزارش کروں گا کہ وہ بلوچوں کی دل آزاری نہ کریں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر آنے والی منتخب حکومت بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرکے فوج کو واپس بلاتی ہے تو کیا بلوچستان کے حالات بدلیں گے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
’بلوچستان کے لوگوں کو اب اس سے کوئی دلچسپی نہیں رہی کہ فوج جاتی ہے یا نہیں کیونکہ اب جو معاملہ ہے وہ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں میں ہے اور بلوچوں کا مسئلہ میدان جنگ میں ہے۔ اس لیے اسکا فیصلہ بھی میدان جنگ میں ہوگا۔‘
عبدالقادر قلندرانی کا کہنا تھا کہ اگر بلوچوں کو جنگ میں شکست ہوتی ہے تو اس کے بعد وہ کسی اور حل پر غور کریں گے فی الحال تو وہ قطعی طور پر اپنی کشتیاں جلاچکے ہیں۔
نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد ان کے پوتے براہمداغ بگٹی زیرزمین رہ کر جمہوری وطن پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔
عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ براہمداغ بگٹی سے کبھی کبھی رابطہ ہوتا ہے لیکن گزشتہ کافی عرصے سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
بلوچستان کی دو دوسری قوم پرست جماعتوں نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے مثبت قدم قرار دیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ صوبے کے حالات بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
احمد رضابی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد ان کے پوتے براہمداغ بگٹی زیرزمین رہ کر جمہوری وطن پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔
عبدالقادر قلندرانی نے کہا کہ براہمداغ بگٹی سے کبھی کبھی رابطہ ہوتا ہے لیکن گزشتہ کافی عرصے سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
بلوچستان کی دو دوسری قوم پرست جماعتوں نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے مثبت قدم قرار دیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ صوبے کے حالات بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
احمد رضابی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر